عابد جعفری کی دو غزلیں

7:59 AM


عابد جعفری صاحب جہاں چکوال کے ادبی حلقوں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں وہیں ملکی سطح پر بھی جانے پہچانے جاتے ہیں۔ چکوال انفو ڈاٹ کام اپنے قارئین کے لیے آپ کی دو غزلیں بصد عقیدت و احترام پیش کرنے جا رہا ہے۔

(1)

آخر کو فرصتِ غمِ جاں بھی تو چائیے
اتنا تو ہو کہ کوئی مرے تو سکون سے

موسم تمام اس کی طبیعت کے رنگ ہیں
منظر سبھی ہیں اس کی نگاہوں کے زاویے

پھر یوں ہوا کہ در سبھی دیوار ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ بند ہوئے سارے راستے

جس جس طرف سے وہ شہ خوباں گزر گیا
بازار نگہتوں کے لگے پھول کھل اٹھے

وہ لوگ ابتدائے سفر میں جو ساتھ تھے
منزل قریب آئی تو راستہ بدل گئے

(2)

عشق کو راہنما بنا لینا
حسن کو مدعا بنا لینا

ایک معصوم سی محبت کو
زیست کا آسرا بنا لینا

چند طوفاں بریدہ تنکوں میں سے
پھر کوئی گھونسلہ بنا لینا

جب مسافت طویل ہو جائے
ساتھ ایک قافلہ بنا لینا

کیا یہ سادہ دلی نہیں عابد
ناخدا کو خدا بنا لینا

انتخاب : صائمہ مظفر گوندل

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجیے