ناطق جعفری کی دو غزلیں

8:29 AM

نوجوان شاعر ناطق جعفری جہاں چکوال کے ادبی حلقوں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں وہاں ملکی سطح پر بھی اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ دو شعری مجموعے اشک ِ دعا اور رخت ِ خواب شائع ہو کر قارئین سے داد پا چکے ہیں۔ چکوال انفو ڈاٹ کام آپ کی خدمت میں ناطق جعفری کی دو غزلیں پیش کرنے جا رہا ہے۔

(1)

ایسا نہ ہو آتے ہی چراغوں کو بجھا دے
ہر ہر کو مرے شہر کے آداب سکھا دے

اس شہر سے آیا ہوں جہاں شب نہیں ڈھلتی
مجھ کو مرے محسن! کوئی سورج ہی دکھا دے

مٹی مری شہ رگ کا لہو چاٹ رہی ہے
داروغہ زنداں! مجھے قاتل کا پتا دے

اس خوف سے میں تیرا حوالہ نہیں دیتا
مجھ کو نہ تماشا تیرا بازار بنا دے

اس حال میں اتنا تو اسے ازن دے ناطق
ہاتھوں کی لکیروں سے ترا نام مٹا دے

(2)

اِک طرف جام اِک طرف آنکھیں
اور سچ مچ میرا ہدف آنکھیں

جب شہنشاہِ حسن گزرے گا
اس کو دیکھیں گی صف بہ صف آنکھیں

جب جدائیم کا میں نے ذکر کیا
گوہر افشاں ہوئیں صدف آنکھیں

چار جانب بھٹک بھٹک کے یوں
ڈھونڈتی ہیں درِ نجف آنکھیں

کون اس سے یہ اب کہے ناطقؔ!
چاہیں دیدار کا شرف آنکھیں


انتخاب : شاہ معین الدین

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجیے